Question #26

March 17, 2022

اسلام علیکم دیوبندی، نقشبندی اور حنفی میں کیا فرق ہے؟ کیا یہ ایک یہ چیز ہے؟ مسلک کسے کہتے ہیں؟ سنی اور دیوبندی اور وہابی اور اہلحدیث میں کیا فرق ہے ؟ مجھے اس کے بارے میں تفصیل چاہیے

Question #26

الجواب حامدا ومصلیا

جواب سے قبل چندباتیں بطورتمہیدذکرکیے جاتے ہیں:

1۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے کہ میری امت تہترفرقوں میں بٹ جائے گی اوران میں نجات پانے والی جماعت وہ ہے جومیری سنت اورمیرے صحابہ کی جماعت کے طریقہ پرچلنے والی ہو۔بعض روایات میں ان کو’اہل سنت والجماعت’سے تعبیرکیاگیاہے۔(مشکوۃ،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،1/30،ط:قدیمی کراچی)

صحابہ کرام علیہم الرضوان براہ راست دربارنبوت سے فیض یاب ہوتے تھے اوراپنے مسائل میں سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے رجوع فرماتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پردہ فرماجانے کے بعداصاغرصحابہ اکابرصحابہ کرام کی طرف رجوع فرماتے تھے۔

صحابہ کرام کے کے دورکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اورصحابہ کے اقوال کوسامنے رکھتے ہوئے تقلید کی بناء پرجومذاہب تفصیل سے مدون ومرتب ہوئے ان میں ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہ،امام شافعی،امام مالک،امام احمدبن حنبل رحمہم اللہ کے مسالک حضورعلیہ السلام کے ارشاد’مااناعلیہ واصحابی’کے زیادہ موافق اورقریب تھے۔یہ چاروں ائمہ اوران کے متبعین حق پرہیں،ان کا مسلکی اختلاف صحابہ کرام کی آراء کے اختلاف پرمشتمل ہے۔البتہ جولوگ براہ راست قرآن وحدیث پرعامل ہونے کے مدعی ہیں اورائمہ کی تقلیدکوشرک گردانتے ہیں وہ اپنے آپ کو اہل حدیث (غیر مقلد)کہتے ہیں انہیں جمھور اہل علم کے نزدیک غیر مقلد کہتے ہیں اور وہ  اجماع امت کے راہ راست سے ہٹ  گئے ہیں۔

2۔امام ابوحنیفہ کے متبعین حنفی کہلاتے ہیں،اس مسلک کی بنیادبھی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات،احادیث اورصحابہ کرام میں سے خصوصاً خلفاء راشدین کے بعدافضل ترین صحابی اورنبی کریم علیہ السلام کے سفروحضرکے خادم حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے فقہ پررکھی گئی ہے،یہ مسلک بھی اقرب الی السنۃ ہے۔اوراہل السنۃ والجماعۃ کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔

3۔ہندوستان میں مذہب حنفی ہی رائج تھا،تمام اہل حق علماء اسی سے منسلک تھے،اوراہل سنت والجماعت حنفی کہلاتے تھے،دیوبندی یابریلوی کی شہرت سامنے نہیں آئی تھی،یہاں تک کہ ایک طبقہ تصوف وسلوک اوربعض دیگرمسائل میں اہل سنت والجماعت  مسلک حنفی کی راہ اعتدال سے ہٹ کر افراط وتفریط کاشکارہوگیا،ان حضرات کاتعلق بریلی سے تھا، دوسری طرف ’’مااناعلیہ واصحابی‘‘ کے راستہ پرکاربندمسلک حنفی کے متبعین  علماء نے دیوبندنامی قصبہ میں ایک علمی ادارے-دارالعلوم دیوبند-کی بنیادرکھی،یوں ہندوستان میں مسلک حنفی ہی سے وابستہ حضرات کے دونام مشہورہوگئے ایک ’’بریلوی‘‘ اوردوسرا ’’دیوبندی‘‘ قصبہ دیوبندکی طرف نسبت کی وجہ سے۔

مذکورہ بالاتفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ’’دیوبند‘‘ کسی فرقہ یامسلک کانام نہیں ہے  بلکہ دیوبند یا دیوبندیت محض ایک نسبت کانام ہے،جوہندوستان میں قصبہ دیوبندکی طرف منسوب ہے۔اور ان کے نزدیک اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ کرام سے جوتعلیمات منقول ہیں ،اورجنہیں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے علماء ،فقہاء اورزاہدین کی جماعت سے مل کرمدون فرمایااسی پرعمل پیراہونا ہی ہے۔

لہذا جوبھی شخص، دنیاکے کسی بھی گوشہ میں ہو اہل سنت والجماعت  میں سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مقلد ہو جمہورعلماء کے مذہب پراعتدال کے ساتھ چلنے والاہووہ حنفی ہے اگرچہ اس کی نسبت دیوبند کی طرف نہ ہو

  سنی (بریلوی)  یہ بھی حنفی ہیں اور مولانا احمد رضا خان بریلوی  رحمہ اللہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے ان کو بریلوی کہا جاتا  ہے۔

دین کے مختلف شعبے ہیں جیسے عقائد، عبادات، معاملات اور اخلاق وغیرہ ابتداء ِاسلام میں علماءِ اسلام  ان تمام میں ماہر ہوتے تھے، پھر وقت گزرنے کے ساتھ ضرورتِ زمانہ کی وجہ سےاخلاق وغیرہ ماہرین علماء نے اس علم کو سیکھنے اور سکھانے کے اعتبار سے الگ کردیا ، اور  اس میں کتابیں کو ، محنت  اور اشغال و وظائف کو تریب دیا جس کی وجہ سے تصوف کے سلسلے  وجود میں آگئے، ان ہی میں ایک سلسلہ ’’نقشبندی‘‘ کہلاتا ہے جو اسلام کے ایک مستقل شعبہ  کے لیے کام کرتےہیں۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ